Saturday 18 March 2017

رسٹاکس

تجربات و مشاہدات (پارٹ-3)

رسٹاکس

ڈاکٹر سید حفیظ الرحمان

مسلز اور پٹھوں میں سختی کا احساس یا درد جو حرکت پر مجبور کردے رسٹاکس کا امتیازی نشان ہے۔ جسمانی بے چینی اور بے قراری رسٹاکس کی ہر تکلیف میں موجود ہوتی ہے۔
نمی اور سردی سے اور مغرب کے بعد ،رات کے وقت تکالیف میں اضافہ بھی رسٹاکس کی خصوصیات میں شامل ہے۔ مرطوبیت کے حوالے سے تو رسٹاکس کو انسانی بیرو میٹر کہنا چاہیے۔ کرانک کیسوں میں مریضوں پر موسمی تغیر کے، اثر کا مشاہدہ نمایاں طور پر کیا جاسکتا ہے۔ بارش آنے سے قبل ہی مریض کے سارے جسم، خصوصاً جوڑوں میں دکھن اور سختی محسوس ہونے لگتی ہے۔جوکہ سرد مرطوب فضا میں ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔
نچلے جبڑے کے جوڑ میں کھانا کھاتے وقت کڑکن، کوئی چیز چباتے ہوئے، یا ، اباسی (جماہی) لیتے وقت جبڑے کا جوڑ نکل جانا رسٹاکس کے حلقہء اثر میں آتا ہے، ہمیں ایک مریض میں اس علامت کی تصدیق کا بھی موقع ملا، ایک پچیس تیس سالہ نو جوان میں عرسہ دراز سے بالکل یہی کیفیت تھی، باتیں کرتے کرتے بھی اسکے جبڑے کا جوڑ ڈس لوکیٹ
ہوجاتا تھا، پہلے وہ اسے اپنی جگہ پر واپس لانے کے لیے جوڑ چڑھانے والوں کے پاس جایا کرتا تھا، پھر بار بار ایسا ہونے کے سبب اسے خود ہی اتنی مہارت ہو گئی کہ اب وہ جوڑ کو
ایک خاص زاویے سے دباکر خود ہی ٹھیک کرلیتا تھا اسے کافی عرصے تک وقفے وقفے سے رسٹاکس 6 طاقت میں دی گئی اسکے جوڑ کا ڈھیلا پن بالکل دور ہوگیا۔
رسٹاکس کا شمار عام بخاروں کے علاوہ ٹائیفائیڈ میں بھی درجہ اول کی ادویات میں ہوتا ہے ۔ ٹائیفائیڈ بخار میں بے چین اور بے قرار کردینے والے جسمانی دردوں اور سختی کے علاوہ
مریض کی زبان پر بھی ایک مخصوص کیفیت بھی دیکھی جاسکتی ہے، مریض کی زبان خشک، پھٹی ہوئی اور اس پر سرخی مائل بھوری میل جمی ہوئی دکھائی دیتی ہے جبکہ زبان کی نوک والا تکونی حصہ سرخ اور چمکدا ہوتا ہے۔ پیٹ ریاح سے تن جاتا ہے، چھونے سے دکھتا ہے۔مریضوں کو عموماً زرد یا بھوری رنگت کے بدبو دار اسہال آتے ہیں۔یا پھر پتلے بلغم او رخون آمیز پاخانے آتے ہیں۔ یہ اسہال یا پیچش نما پاخانے رات کو زیادہ آتے ہیں، دن کے وقت نمایاں طور پر کم ہوتے ہیں۔ ٹائیفائیڈ بخار میں زبان سے، مسوڑھوں سے خون رسنا بھی رسٹاکس کی نمایاں علامت ہے ۔رسٹاکس میں بھوک اور پیاس کی علامات بھی یاد رکھنے کے قابل ہیں۔ مریضوں کو شدید بھوک لگتی ہے یا معدے میں خالی پن اور نقاہت کا احساس ہوتا ہے لیکن کھانے کو جی نہیں چاہتا۔ البتہ پیاس خوب لگتی ہے اور مریض پانی بھی خوب پیتا ہے لیکن ٹھنڈا۔خصوصاً ٹھنڈے دودھ کی طلب نمایاں ہوتی ہے۔ رسٹا کس کے بخار عموماً شام کو چڑھتے ہیں یا شدت پکڑتے ہیں اور شب بھر رہتے ہیں۔ان مخصوص علامات کی راہنمائی میں ٹائیفائیڈ کے لا تعداد مریضوں کو رسٹاکس نے شفایاب کیا۔
خشک تکلیف دہ کھانسی جسمیں سردی سے اضافہ ہو، مریض خوب اوڑھ لپیٹ کر لیٹتا ہے، کوئی عضو لحاف سے باہر ہوا نہیں کہ کھانسی شروع! بخار کے ساتھ کھانسی کاسردی کے مرحلے
میں آنا بھی رسٹاکس میں کچھ کم مخصوص نہیں، خشک کھانسی آتی ہے پھر سردی لگنی شروع ہو جاتی ہے، بخار چڑھ جانے تک کھانسی آتی رہتی ہے، جب مریض کا جسم بخار سے تپ جاتا ہے تو کھانسی میں بھی نمایاں کمی آجاتی ہے۔ رسٹاکس کے بخاروں میں نیٹرم میور کی مانند منہ کے کناروں پر یا ٹھوڑی پر آبلے نکلتے ہیں۔ ان پر زرد کھرنڈ آتا ہے،اسمیں جلن اور خارش ہوتی ہے جو جلد کو کھرچنے پر مجبور کرتی ہے۔نیٹرم میورکی رطوبت لیسدار یا پانی سی، تقریباً شفاف ہوتی ہے، جبکہ رسٹاکس کی رطوبت پیپ نما اور سرخی مائل۔
چکن پاکس میں رسٹاکس کو بھولنا جہالت کی انتہا ہوگی، جلد سرخ اور قدرے متورم، چھالے نما سرخی مائل ابھار، ان میں سخت خارش اور جلن، جسمانی بے چینی اور بے قراری،

No comments:

Post a Comment