Saturday 18 March 2017

رسٹاکس

رسٹاکس۔ تجربات و مشاہدات(پارٹ ۔2)

تحریر و ترتیب: ڈاکٹر سیّد حفیظ الرّحمٰن

رسٹاکس بھیگ جانے، جسم گرم ہونے کی حالت میں ٹھنڈ لگ جانے ، سرد گرم ہوجانے سے پیدا شدہ تکا لیف کی بہترین دوا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کس قسم کا عارضہ لا حق ہوا ہے، عام جسمانی دردیں ہوں یا نزلہ زکام ، بخار ہو یا جوڑوں کا درد حتیٰ کہ فالج تک ہی نوبت کیوں نہ جا پہنچی ہو، اگر اسکا سبب بھیگ جانا، یا سرد گرم ہو جانا ہو تو
رسٹاکس درجہ اول کی دوا ہے۔
٭ ایک پر درد اور کثرت حیض کی مریضہ نے اپنا حال یوں بتایا کہ وہ حالت حیض میں اپنے آبائی گاؤں روانہ ہوئی، انکا گاؤں پکی سڑک سے چار پانچ کلو میٹر دور تھا، بس سے اترنے کے بعد گاؤں تک پیدل جانا پڑتا تھا۔ گاؤں کے اس کچے راستے پر انہیں بارش نے آن لیا۔ گاؤں پہنچنے تک وہ بری طرح بھیگ گئی، اسے شدید بخار ہو گیا،اسکے کے ساتھ حیض نے بھی شدت پکڑ لی، زچگی کے سے شدید درد ہونے لگے،تقریباً ایک ماہ مسلسل علاج معالجے کے بعد اسکا بخار تو اتر گیا لیکن حیض جلد جلد اور بکثرت آنے لگا، دوران حیض اسے زچگی کے سے درد ہوتے تھے ۔اس تکلیف نے اسے نچوڑ کر رکھ دیا تھا، بہتیرے علاج معالجے کیے گئے لیکن شفا نہ ہوئی۔ آخر ہو میو پیتھک طریق کو بھی آزمانے کا فیصلہ ہوا، دیگر علامات سے صرف نظر کرتے ہوئے اور اسکے مرض کا باعث بھیگ جانے کو ٹھہراتے ہوئے اسکے لیے رسٹاکس 10ایم تجویز کی گئی ، رسٹاکس کے معجزہ نما اثرات نے انہیں ہمیشہ کے لیے ہو میو پیتھی کا معتقد بنا دیا۔
رسٹاکس کی تکالیف ہمیشہ سردی سے، نمی سے، شام کے بعد، اور رات کے وقت بڑہتی ہیں، حرکت اور گرمی سے کم ہوتی ہیں۔
٭ایک مریض جسکی داہنی ٹانگ میں عرصہ دراز سے لنگڑی کا درد تھا، اسکے ہمراہ چھوٹی کمر میں بھی تکلیف تھی، ایلو پیتھک ڈاکٹرز کے بقول یہ درد مہروں کی خرابی کے باعث تھا۔ کیس ٹیکنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ درد میں شدت سردی، مرطوب موسم اور رات کے وقت ہوتی تھی، درد چیرنے پھاڑنے کی نوعیت کے تھے، ٹانگ کے پٹھے کھنچے ہوئے محسوس ہوتے تھے، لیٹنے کی حالت میں مریض ٹانگ کو کبھی پھیلاتا کبھی سمیٹتا ، درد والی سمت لیٹنے سے درد بڑھ جاتا تھا، نصف شب کے بعد تو مریض کے لیے لیٹنا نا ممکن ہوجاتا تھا ،وہ بستر سے نکل کر ٹہلتا ، یا گرم پانی کی بوتل سے سینکائی کرتاجس سے قدرے ریلیف ملتا، دوبارہ لیٹنے پر اور ٹانگ ٹھنڈی ہونے پر پھر درد اور بیقراری شروع ہو جاتی، کمر کا درد، سختی اور اکڑن بیٹھنے اور آرام کرنے سے بڑھتے تھے۔ اس تکلیف کو بھی حرکت سے ریلیف ملتا تھا۔متذکرہ بالا علامات کی روشنی میں رسٹاکس 200، کچھ عرصے بعد ایک ہزار پھردس ہزار طاقت میں دی گئی، مریض بسرعت شفا یاب ہو گیا۔
کمر درد میں تو رسٹاکس شہرہ آفاق دوا ہے، لیکن یہ ہر قسم کی کمر درد کو ٹھیک نہیں کرتی، رسٹاکس کے کمر درد مخصوص ہوتے ہیں، کمر کے مسلز میں سختی اور کڑا پن ہوتا ہے۔ یہ درد بیٹھنے سے بڑہتے ہیں، انمیں چلنے سے یا کسی سخت چیز پر لیٹنے سے کمی آتی ہے۔مریض کی رات کروٹیں بدلتے گذرتی ہے۔

No comments:

Post a Comment