Saturday 18 March 2017

تجربات و مشاہدات (پارٹ۔ 4)

رسٹاکس

ڈاکٹر سید حفیظ الرحمان

ٹھنڈے پانی کی شدید پیاس، زبان پھٹی ہوئی، نوک زبان سرخ ، شام کے وقت بخار یا اسمیں شدت، تکلیف میں رات کے وقت اضافہ، رسٹاکس کی تجویز کے لیے کافی علامات ہیں۔رسٹاکس کن پیڑوں کی بھی ممتاز دوا ہے۔ بائیں جانب کے پیرو ٹائیڈ گلینڈ میں سوزش اور ورم جبکہ رسٹاکس کی دیگر علامات بھی موجود ہوں۔
رسٹاکس کا شمار جلدی تکالیف کی مستند ہومیو پیتھک ریمیڈیز میں ہوتا ہے، ایکزیما، داد، ہرپیز زوسٹر جیسی ہٹیلی اور اذیتناک بیماریوں میں مخصوص علامات کے تحت وثوق سے تجویز کی
جاتی ہے۔ رسٹاکس کی ہر قسم کی جلدی تکالیف میں چھالے نما ابھار ملتے ہیں، رسٹاکس کے ابھار ہمیشہ سرخی مائل ہوتے ہیں، ان میں غضب کی خارش اور جلن پائی جاتی ہے جسمیں رات کے وقت اور سردی سے اضافہ ہوتا ہے۔ رسٹاکس کے ابھاروں سے رطوبت رستی رہتی ہے۔ ان سے نکلنے والی رطوبت کا اگر لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے تو اس میں ریڈ بلڈ سیلز اور لیو کو سائیٹس بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، یعنی رطوبت خون آمیز ہوتی ہے۔ یہ رطوبت جہاں لگتی ہے متاثرہ حصے کو سرخ کر دیتی ہے۔رسٹاکس کا ایکزیما گو کہ جسم کے کسی بھی حصے پر ہو سکتا تاہم میں نے زیادہ تر ٹانگوں اور پیروں پر دیکھا ہے۔ ا س میں شدیدخارش اور جلن ہوتی ہے، جوکہ رات کے وقت بڑھ جاتی ہے،ایکزیما کے ابھاروں سے پتلی خراشدار رطوبت رستی رہتی ہے، جو گرد و نواح کی جلد کو کچا کر دیتی ہے۔ متاثرہ مقام میں جلد کے چھل جانے سا احساس ہوتا ہے۔ اور یہ موسم برسات اور سرد مرطوب فضاء میں بڑہتا ہے۔ رسٹاکس بچوں کے سر پر ہونے والی تر داد کی بھی معروف دوا ہے۔
٭مجھے ہرپیز کا پچپن سالہ ایک مریض آج بھی یاد ہے، جسے داہنی جانب، گردن سے کمر تک ہرپیز کے چھالے نکلے تھے۔ ہرپیز کے چھالوں میں درد، جلن اور خارش ہونا عام سی بات ہے۔ مجھے رسٹاکس کی علامات مریض کی عمومی کیفیات میں ملیں۔ مریض کی تمام تکلیف شام کے بعد بڑہتی تھی، اسکی زبان پرچیر پڑے ہوئے تھے، اور کناروں پر دانتوں کے نشان نمایاں تھے،زبان خشک سی میل سے اٹی ہوئی اور نوک زبان صاف اور سرخ تھی، اسے منہ میں شدید خشکی کا احساس ہوتا تھا، پیاس بہت لگتی تھی،وہ ٹھنڈا پانی پینا پسند کرتا تھا،گو کہ اس سے اسکی سردی میں اضافہ ہوجاتا تھا، روزانہ شام اسے بخار ہو جاتا تھا، سرد مزاجی اور بے چینی و بے قراری کے ساتھ ایک اور ذہنی علامت نے میرا دھیان رسٹاکس کی طرف کھینچا۔ مریض مایوس اور تکلیف سے روتا تھا، اسنے کہا ڈاکٹر صاحب! اس تکلیف سے تو بہتر ہے کہ بندہ کسی نہر میں چھلانگ لگا کر ڈوب مرے ، گھر والوں نے بتایا کہ یہ روزانہ شام تکلیف میں شدت آنے پر یہی بات دہراتے ہیں۔ خود کشی کا خیال اور وہ بھی ڈوب کر ! (کینٹ نے اپنی ریپرٹری میں،رسٹاکس کو اس علامت کے تحت نمایاں ادویات میں شمار کیا ہے)۔انہی نمایاں علامت کی بنیاد پر رسٹاکس ا ایم میں دی جاتی رہی جسنے شاندار طریقے سے مریض کی تمام کیفیات کو نارمل کر دیا۔ متذکرہ بالا علامات رسٹاکس کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں۔

No comments:

Post a Comment