Sunday 19 March 2017

جنرل پریکٹس



جنرل پریکٹس یعنی روز مرہ استعمال کی ادویات (11)
FEVER
بخار
ہومیو پیتھک ڈاکٹر سید حفیظ الرحمان
بخار:۔ بخار کے آغاز میں جبکہ بے چینی ہو، جسم میں کھنچاؤ اور درد ہو لگ رہا ہو کہ بخار چڑھنے والا ہے اگر اسی وقت ۱۔ایکو نائٹ اور رسٹاکس یا برائی اونیا اور آر نیکا200 طاقت میں ادل بدل کر چند خوراکیں کھا لیں۔
زہریلی انفیکشنز اور بخار:۔ زہریلی انفیکشنز، نہ اترنے والے بخار ، ٹائیفائیڈ ہو یا کچھ اور ، جب بہترین ادویات ناکام ہو جائیں تو پائرو جینیم پر بھی غور کرنا چاہئیے۔ یہ چند گھنٹوں میں بخار اتار دیتی ہے۔ اسکی مخصوص علامات حسب ذیل ہیں:، سردی، شدید جسمانی دردیں، متعفن پسینہ، قبض اسہال ، ہر دو حالتوں میں پاخانہ متعفن، مردار کی مانند سڑی ہوئی بو والا، مریض سے بھی متعفن بو آتی ہے، تکالیف کو حرکت اور گرمی سے افاقہ ہوتا ہے، وضع حمل کے بعد پرسوتی بخار ، مریض کو بھوک لگتی ہے نہ پیاس، بسا اوقات آرسینک کی مانند نہ بجھنے والی پیاس ، لیکن پانی کم ہو یا زیادہ ، قے ہو جاتی ہے، البتہ گرم اشیاء معدہ میں کچھ دیر ٹھہر جاتی ہیں، زبان صاف اور ہموار، سرخ جیسے پالش کی گئی ہو۔ پائرو جینیم
ٹائفائیڈ بخار:۔تمام جسم میں شدید دردیں، اور بستر سخت محسوس ہو ، مریض درد کے مارے کروٹیں بدلے، کسی پہلو چین سے نہ لیٹ سکے۔ بیپٹیشیا، آرنیکا، رسٹاکس پائرو جینیم
بخار : دوران بخار بھوک ۔ فاسفورس
بخار: بستر سخت معلوم ہو آرنیکا
ٹائیفائیڈ بخار: آرسینک البم : ذہنی طور پر مریض بے چین اور بے قرار۔ اسے کسی کروٹ سکون نہیں ملتا۔ جسمانی طور پر شدید نقاہت اوقر کمزوری کا احساس، بار بار گھونٹ گھونٹ پانی کی پیاس، معدہ و امعا ء میں جلن، پاکانے سیاہی مائل، متعفن اور جلندار، مریض صحتیابی سے مایوس ۔ ٹائیفائیڈ کے ہر درجہ کی با کمال کی دوا ہے۔
بیپٹیشیا: ٹائیفائیڈ کے ہر درجے میں مفید ترین دوا ہے، انٹی ٹائیفائیڈ جراثیم پیدا کرتی ہے، مریض مخبوط الحواس دکھائی دیتا ہے جیسے نشے میں مخمور ہو، مدہوشی اور غشی کی سی کیفیت میں مبتلا، بات کا جواب دیتے دیتھ غنودگی میں چلا جاتا ہے، ہذیانی کیفیت، مریض خیال کرتا ہے کہ اسکے اعضاء بکھر گئے ہیں اور وہ انہیں یکجا کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، تمام جسم میں دکھن اور درد، بستر سخت معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ مریض بے چین اور کروٹیں بدلتا رہتا ہے۔ سانس، پسین، بلغم اور پاخانہ تمام اخراجات نہائت متعفن اور بدبو دار، منہ پک جاتا ہے، مسوڑہوں سے بسا اوقات خون رستا ہے، زبان خشک، درمیان میں بھوری زرد لکیر نظر آتی ہے۔
برائی اونیا: اعضاء میں دردیں خشکی، ٹھنڈے پانی کی پیاس، قبض، ہمہ قسم کی حرکت اور گرم ماحول میں اضافہ برائی اونیا کے امتیازی نشان ہیں، مریض ذہنی طور پر چڑچڑا اور تنہائی پسند ہو جاتا ہے، ہمہ قسم کی حرکت اور بات چیت اسے ناگوار گذرتی ہے، مریض چپ چاپ بے سدھ لیٹا رہتا ہے، زبان خشک، سفید زردی مائل، میل سے اٹی ہوئی، سخت قبض، سر درد سے پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ہذیانی کیفیت میں مریض مطالبہ کرتا ہے کہ اسے گھر لے چلو یا کاروبار کی گفتگو کرتا ہے، مالی نقصان یا گھاٹا پڑ جانے کا خوف۔ٹائیفائیڈ کے ابتدائی درجے میں ، ٹائیفائیڈ کے ساتھ نمونیے کی حالت میں اکثر برائیونیا کی علامات ملتی ہیں۔
جیلسیمیم: مریض کی ابتدا میں ہی بجھا بجھا سا اور افسردہ دکھائی دیتا ہے، طبیعت از حد بوجھل اور سست ہو جاتی ہے، بخار کی حالت میں مریض چہرے سے، بیپٹیشا کی مانند نشے کی سی حالت میں لگتا ہے، بے حد غنودگی چھائی رہتی ہے، آنکھوں میں تھکن، پپوٹے اتنے بوجھل کہ آنکھیں کھولنا مشکل ہوتا ہے، چپ چاپ بے سدھ لیٹتا ہے مکمل تنہائی کا خواہشمند، کسی کی موجودگی سے ہی کوفت محسوس کرتا ہے، تمام جسم میں دکھن، شدید تھکن اور کمزوری، اعصاب از حد متاثر ہوتے ہیں، حرکت سے تمام اعضاء کانپتے ہیں، چلتے ہوئے لڑکھڑاتا ہے، نظر میں دھندلا پن اور چکر نمایاں طور پر موجود ہوتے ہیں، پیاس کا کم و بیش مکمل فقدان، زبان زرد میل سے اٹی ہوئی دکھائی دیتی ہے،
رسٹاکس : ٹائیفائید کی اہم دوا ہے، خصوصاً سادہ ملیریا بخار جو ٹائیفائیڈ میں بدل جاتے ہیں، تمام جسم میں اکڑن اور کھنچاؤ والے درد، خصوصا! پشت ، گردن، اور نچلی کمر میں یہ اکڑن مریض کو بے چین رکھتی ہے۔ مریض پٹھوں کو ڈھیلا کرنے کے لیے جسم کو حرکت دیتا اور اعضاء کو کھیچتا تانتا نظر ااتا ہے۔ حرک سے، مالش کرنے سے افاقہ نمایاں خصوصیت ہے، زبان خشک اور صاف، زبان کا تکونی حصہ نمایاں طور پر سرخ ہوتا ہے، آرسینک کی مانند نصف شب تکلیف میں اضافہ، اکثر جیلی نما دست آتے ہیں جو شدید نقاہت پیدا کرتے ہیں۔
دیگر اہم ادویات: ہایو سائمس، سٹرا مونیم، لیکسس، ایسڈ میور اور ٹائیفائیڈینیم ہیں۔
نوبتی بخار اور کڑوی صفراوی قے چائنا۔ یو پیٹوریم پرف
نوبتی بخار اور ترش مواد کی قے لائکو پوڈیم
تپ دق: ایسے دبلے پتلے کمزور اور خون کی کمی کے شکار مریض جنہیں تپ دق ورثے میں ملی ہو ایسیٹک ایسڈ

No comments:

Post a Comment