Friday 10 July 2015

فا عتبرو یا اول الا بصار ! آپ نے اسے نہیں پڑہا تو کچھ نہیں پڑہا۔
وہ ایک بہت خوبصورت، رنگ برنگی پتنگ تھی ۔ اسکی اڑان بھی دیکھنے کے قابل تھی ۔ وہ بڑے ناز و نخرے کے ساتھ ، نیلے آسمان کے وسعتوں میں اڑ رہی تھی۔ بہت اونچی، بڑے بڑے قد آور درختوں کی چوٹیوں سے بھی بہت اوہر ۔خود کو اتنی بلندی پر دیکھ کر وہ فخرو غرور سے اور تن گئی ۔ ،، ہے کوئی جو میری بلندی پرواز کا مقابلہ کر سکے ؟ ،، وہ خوشی سے چلائی۔ وہ بڑے ناز و انداز سے اٹھلا اٹھلا کر جھوم رہی تھی ۔ وہ کبھی ادھر جاتی کبھی ادھر لیکن ڈوری نے اسے تھام رکھا تھا جسکے باعث وہ ایک محدود ایریا میں ہی پرواز کر سکتی تھی۔ ،، کاش کہ یہ ڈوری نہ ہوتی تو میں آسمان کی بلندیوں کو چھو لیتی !،، وہ بڑ بڑائی۔ اسے خود سے بندھی ڈوری بہت بری لگ رہی تھی، جسنے اسکی آزادی سلب کر لی تھی ۔اسے ڈوری پر سخت غصہ آیا، اس نے اس سے چھٹکارا پانے کے لیے جھٹکے لینے شروع کر دیے، تاکہ اس سے نجات حاصل کر سکے جو اسکی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔ اسکی کوشش کامیاب رہی اور ڈور ٹوٹ گئی ! ۔ ،،بو کاٹا ! ،، وہ خوشی سے چلائی،، اب دیکھنا میری پرواز !،، اسنے اور اوپر اڑنا چاہا ، لیکن یہ کیا ؟؟؟ وہ اوپر جانے کی بجائے نیچے گرنے لگی، اسنے خود کو سنبھالنے اور اڑتے رہنے کی بہتیری کوشش کی لیکن بے سود۔ ۔ وہ مسلسل نیچے گرتی چلی گئی او ر آخر کار ایک گندے پانی کے جوہڑ میں جاگری، اب وہ بہت پچھتائی ،اسے احساس ہوا کہ وہ ڈوری ہی تو تھی جو اسے آسمان کی بلند یو ں تک لے گئی، اور اسی کی بدولت ہی تو وہ پرواز کر رہی تھی، ڈور کی پکڑ ، نے ہی تو اسے نیچے گرنے سے بچا رکھا تھا، لیکن اس نے اپنے احمقانہ غرور اور جہالت سے اپنا عظیم سہارا اور اپنی قوت پرواز کوخود ہی گنوا دیا۔ لیکن اب کیا ہو سکتا تھا؟؟ وہ گندے پانی کی سطح سے ٹکرائی اور اس گندے پانی کو اپنے وجود میں جذب کرتے ہوئے آخر کار غلاظت بھرے جوہڑ کی تہہ میں غرق ہو گئی ۔ فاعتبرو یا اول لا بصار ! اس میں سبق ہے عقلمندوں کے لیے !

No comments:

Post a Comment