Friday 10 July 2015

زندگی کا لگان باقی ہے
آخری امتحان باقی ہے
چلتے چلتے زمین ختم ہوئی
اب تو بس آسمان باقی ہے
درد کے بے کراں علاقے میں
حوصلے کی چٹان باقی ہے
دیکھنے آ ، چراغ آنکھوں کے
مرنے والے میں جان باقی ہے
ہو چکے ہیں تمام ملبوسات
ایک لٹھے کا تھان باقی ہے
راستے کے اداس چہرے پر
پائوں کی داستان باقی ہے
آئینے میں کسی کی آنکھیں ہیں
اب بھی دام گمان باقی ہے

No comments:

Post a Comment