Friday 10 July 2015

زندگی کی داستان کرب و بلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے ہمدم و دمساز !
یہ کیسا تھا تیری چاہت کا سلاب ؟
کہ
میرا بھولپن، میرا بچپن، میری سادگی،
میری سچائیاں ، میری محبت کی داستانیں ،میری وفا ئیں،
میرے ارمان میرےخواب سب ہی تو
میری ہی آنکھوں سے بہہ گئے !
تیرے قول و قرار ، تیری قسمیں ، تیرے وعدے
سب سراب تھے، فریب زندگی کی طرح !
اور وہ
جن کے آنے سے زندگی کی امید ہوئی
وہ لوٹے تو موت کا سکوت چھوڑ گئے ۔
جو دل کی دھڑکن تھے ۔دم گھونٹ گئے
جنہیں تریاق سمجھا زہر نکلے
جو کنارے تھے وہ بے رحم لہروں کے حلیف ہوئے
یہ کیسی شب ہے؟ کہ چاند بھی ہے اور ستارے بھی !
لیکن ہر طرف تاریکی ہی تاریکی !
شائد یہ حسرت و یاس کے بادل ہیں
کہ ستارے انکی اوٹ سے چھپ چھپ کر چمکتے بجھتے
ہیں ، سامنے نہیں آتے ۔
ہاں ہاں !
یہ بے نام زندگی تمام ہوئی !
آ نسؤوں نے آرزوؤں کو غسل دیا ۔
حسرتوں نے ارمانوں کو کفن پہنایا
خواہشوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی ۔
جنازہ تو بس ایک تکلف تھا
دفن تو تم کب سے کر چکے تھے !
دلوں پہ دستک دینے والو!
کندھوں پر جانے کا وقت تم پر بھی آئے گا
کہ کچھ خواب کچھ آرزؤئیں ، کچھ بے لگام خواہشیں
تمہاری بھی تو ہیں !
جنہین ایک دن اسی طرح
بےوفائی کے کفن میں دفنایا جانا ہے
کہ یہی تم جیسوں کے لیے دستور حیات ہے
لکھ رکھو ! کہ در منزل پہ ، بازی مات ہے

No comments:

Post a Comment