Friday 10 July 2015

سزا
جاؤ
نفرت کرنے والوں کے چہروں کو دیکھو
ان کی آنکھیں ۔۔۔ دوزخ کے دروازے ہیں
اور تہہ خانوں میں جلتی اگ سے
ان کے دِلوں کی دیواریں کالی ہیں

ان چہروں کو دیکھو جن کے دانت
دہن سے باہر جھانکتے رہتے ہیں
اور بات کریں
تو منہ سے ان کے کف بہتا ہے
جن کا سامنا سچائی سے ۔۔ نا ممکن ہے
جو پھولوں کو روند کر آگے بڑھ جاتے ہیں
جن کے روشن دان پہ کبھی پرندے
بیٹھ کے گیت نہیں گاتے
جن کے آنگن میں جا کر
دھوپ اور بارشیں عفت کھو دیتی ہیں
جن کی زبانیں
خوش لفظوں سے ۔۔۔ نا واقف ہیں
جن کے لفظ کسی اچھے کی سماعت سے ٹکرا کر
پتھر بن جاتے ہیں
وہ ۔۔ جو لوگوں کی خوشیوں کی موت پہ
خوشی مناتے ہیں
سائل پر کتے چھوڑتے ہیں
اور اپنے دروازوں پر
کالے، پیلے رنگ سے ۔۔۔ کھوپڑیاں بنواتے ہیں
جاؤ۔۔۔ اور ان چہروں کو دیکھو
آج سے تم
ان میں شامل ہو

No comments:

Post a Comment