Friday 10 July 2015

وہ پہلے سے سیانے ہو گئے ہیں
یا شاید ہم دیوانے ہو گئے ہیں
جمی ہے گرد چہروں پر غموں کی
سبھی چہرے پرانے ہو گئے ہیں
جسے دیکھیں اسی کو مار ڈالیں
بڑے پکے نشانے ہو گئے ہیں
مری آنکھوں پہ حلقے پڑ گئے ہیں
مجھے سوئے زمانے ہو گئے ہیں
تعارف نظم سے بھی ہو چکا ہے
غزل سے بھی یارانے ہو گئے ہیں
کبھی راحیلؔ ہم بھی داستاں تھے
ہوا عرصہ فسانے ہو گئے ہیں

No comments:

Post a Comment