Tuesday 5 August 2014

 CAUSTICUM  کاسٹیکم۔
کاسٹیکم کے مریض معاشرے سے ناراض ، چڑ چڑے ، غصیلے ،تھوڑے شکی مزاج ،تھوڑے بد گماں اور تنقیدی ذہن کے مالک ہوتے ہیں ، یاد داشت کمزور ، منتشر خیال ، جسمانی سطح پرکمزوری ، پٹھوں اور جوڑوں میں اکڑن اور سختی ، رباطون اور بندھنون میں اکڑن اور سکڑن انکا امتیازی نشان ہے ۔
 کاسٹیکم کی شخصیت کے حامل افراد بڑے مخلص ، معاملہ فہم اور معاملات کو گہرائی سے اور سنجیدگی سے لینے والے ہوتے ہیں ، ان میں غضب کی قوت ارتکاز ہو تی ہے ، ہر مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی صلاحیت ہی انہیں نہائت حساس بنا دیتی ہے ۔ جذباتی اشتعال انکی شخصیت کا نمایاں حصہ ہے ۔ ہمدرد ، مخلص اور نہائت دیانت دار ہوتے ہیں ۔ دوسرون کی خاطر بے لوث قربانی کا جذبہ ان میں بھرا ہوتا ہے ۔ لیکن جب لوگ انکی ہمدردی اور اخلاص اور دیانت داری کا صلہ انہیں دھوکہ ، مکاری ، عیاری اور لالچ اور حسد کی صورت میں انہیں دیتے ہیں تو یہ بات شدید غم و غصہ اور کرب کی صورت میں انکے دل و دماغ کی گہرائیوںمیں اتر جاتی ہے اور انکے جذبات کو بھڑکا دیتی ہے ۔انکی دوسری خصوصیت نرم دلی اور گداز ہے ۔ نا انصافی ظلم اور زیادتی ، چھوٹی ہو یا بڑی ، اپنوں کے ساتھ ہو یا بیگانوںکے ساتھ ، کاسٹیکم دل کی گہرائیوںسے محسوس کرتے ہیںاور جذباتی ہو جاتے ہیں ۔ تیسری نمایاں خصوصیت جو کاسٹیکم کی شخصیت میں ہمیں نمایاں ملتی ہے وہ ہے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکنا اور انکا بر ملا اظہار ہے۔ بلکہ وہ اس معاملے میں منہ پھٹ ہوتے ہیں۔ہر وہ بات جو انکے نزدیک غلط ہے انکے اعصاب کو چٹخا دیتی ہے ۔ جلد اشتعال میں آجاتے ہیں ۔ غم غصہ اور کڑھنا ، یہ وہ تین بنیادی عنصر ہیں جو آغاز سے انتہا کے ساتھ ، کاسٹیکم کے نروس سسٹم کو متاثر کرتے رہتے ہیں ۔ اگر آپ ایک چھوٹے سے بچے کے سامنے کسی کو پیٹیں اور کاسٹیکم کے بچے کے تاثرات کا مشاہدہ کریں ۔ ہر ضرب پر بچے کے چہرے پر ایسا تاثر ابھرے گا جیسے یہ چوٹ اسے لگی ہو۔پڑوس میں کسی بچے کی پٹائی ہو رہی ہو تو کاسٹیکم بچہ اپنے گھر میں نروس ہو جائے گا ۔ اسی طرح بڑے افراد بھی کسی کادکھ اور اذیت برداشت نہیں کرسکتے ۔ حالانکہ وہ خود خاصے مضبوط ہوتے ہیں ، درد کو بخوبی برداشت کرسکتے ہیں ، لیکن دوسرے کی مشکل اور اذیت کے معاملے میں جذباتی سطح پر حساس ہوتے ہیں ۔ لیکن جو چیز انہیں بری طرح چونکاتی ہے وہ کسی کے ساتھ ہونے والی معاشرتی اور سماجی نا انصافی اور جبر ہے ، ایسا ماحول اور معاشرہ جسمیں قدم قدم پر بد دیانتی ، نا انصافی ، دھوکا دہی اور دوسروں کے اعتماد اور خلوص سے فائدہ اٹھانے کا چلن ہو ،ایک تعلیم یافتہ ، باشعور اور سماجی انصاف کے اصولوں سے آشنا کاسٹیکم کے لیے جہنم سے کم نہیں ہوتا۔ کاسٹیکم کی حساس اور جذباتی طبیعت کا اظہار انکی برہم طبیعت سے ہوتا ہے ۔ ذرا ذرا سی بات پر اشتعال میں آجانا کسی کلیے، قاعدے اور نظم و ضبط کی پرواہ نہ کرنا انکے لیے اکثر بڑی دشواریاں کھڑی کر دیتے ہیں ۔ ایسے افراد انقلابی تحریکوںکے ممبر بن جاتے ہیں ، معاشرتی اور حکومتی ادارون کے خلاف بر سر پیکار ہو جاتے ہیں ، کیمو نسٹ اور سوشلسٹ نظریات کے حامل افراد میں کاسٹیکم اکثر دیکھے جا سکتے ہیں ۔ ابتدائی دور میں انکا بلڈ پریشر بڑہنے لگتا ہے ، دھیرے دھیرے وہ مستقل ہائی بلڈ بریشر کے مریض بن جاتے ہیں ۔ معاشرتی نا انصافی کی ایک مثال لیں ۔ ایک ایسا کنبہ جسکا سربراہ فوت ہو گیا ہو اسمیں ایک لڑکی ہے جو کہ اپنے بہن بھائیوںمیں وہی سب سے بڑی ہے، وہ اپنے گھر بار اور بہن بھائیوں کی ذمہ داری کا بوجھ اٹھا لیتی ہے ، وہ ملازمت کرتی ہے ، بہن بھائیوں کی پرورش کرتی ہے ، انہیں لکھا پڑہا کر اپنے پیرون پر کھڑا ہونے کے قابل بناتی ہے ، انکی شادیاں کرتی ہے ۔ اس ساری تگ و دو میں وہ خود کو نظر انداز کیے رہتی ہے ، اسکے سر میں چاندی اتر آتی ہے ، اسکا نہ گھر آباد ہوتا ہے نہ جذباتی تسکین ہوتی ہے ، جب وہ اس ذمہ داری سے سرخرو ہو جاتی ہے تو دیکھتی ہے کہ سب بہن بھائی اپنی اپنی دنیا میں کھو گئے ہیں کسی کو اسکی پرواہ نہیں تو بس جان لیں کہ کاسٹیکم کا تاریک دور شروع ہو گیا ۔کاسٹیکم کی عدل و انصاف کی خوگر حس جب معاشرے میں ناانسافیون کا مقابلہ نہیں کر سکتی تو شکست خوردہ انا پسپائی کا رخ اختیار کرتی ہے ، اسکی بغاوت اور جارحیت کا رخ مریض کے اندر کی طرف ہو جاتا ہے ، اسکا غصہ اسکی کڑھن اعصاب شکستگی کا باعث بننے لگتی ہے اور جسمانی علامات تھکن کمزوری ، جوڑوں اور پٹھوں کی تکالیف کی صو رت میں ظاہر ہوتی ہے ۔اسکی دماغی صلاحیتیں جواب دینے لگتی ہیں اسکا حافظہ کمزور ہونے لگتا ہے ، توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اسکی جگہ منتشر خیالی لے لیتی ہے ۔ کاسٹیکم دھیرے دھیرے ٹوٹتا ہے ۔ اسلیے بتدریج آنے والا فالج ، کمزوری جوڑوں کی سختی اور درد کا فالجی حالت میں تبدیل ہو جانا مرکزی علامت ہے کاسٹیکم کی اعصابی تکالیف مرکزی نروس سسٹم سے برانچوں میں سرائت کرتی ہیں کو ئی نہ کوئی برانچ مفلوج ہو جاتی ہے تاکہ مرکزی نظام بچا رہے ، جیسے چہرے کا لقوہ ، پپٹوں کا فالج ، نگلنے والے اعضا کا فالج ، آلات صوت کا فالج ۔ مثانے کا فالج وغیرہ ۔ ذہنی اور جذباتی پسپائی جب اندر کا رخ کرتی ہے تو اسکا جسمانی طور پر یوں اظہار ہوتا ہے ۔ کہ اسکی نسیں اور بندحن سکڑ جاتے ہیں ، لگتا ہے اعضا سکڑ کر چھوٹے ہو گئے ہیں ، اعضاءکی لچک ختم ہو جاتی ہے اور انمیں سختی آجاتی ہے ، انکی قوت و حرکت جواب دینے لگتی ہے ، ذہنی انتشار اور ناانصافی اور جبر کا ہوا ، وہم کی صورت اختیار کر لیتا ہے ۔ مفلوج کردینے والا خوف ! اپنے یا اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ کچھ برا ہونے کا ، کسی حادثے کا کسی تباہی کا خوف ۔کاسٹیکم کی اہم خصوصیات ہیں۔

No comments:

Post a Comment