Monday 4 August 2014

بوا سیر

بواسیر…. وجوہات، علامات، علاج
تحریر و ترتیب : ڈاکٹر سیّد حفیظ الرّحمٰن۔ ساہیوال
بوا سیر ایک ایسا عارضہ ہے جو بلالحاظِ مذہب و ملت، رنگ ونسل، عمر و جنس دنیا کے ہر خطے میں پایا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں پائلز(Piles)، اردو، فارسی میں بواسیر، میڈیکل کی اصطلاح میں Hemorrhoids کہتے ہیں،
بواسیر کیا ہے؟
مقعد میں پھیلے ہوئے شریانوں اور وریدوں کے نیٹ ورک کی مقامی سوزش ، ورم ، خراش سوجن, اور زخم کی حالت کو عرف عام میں بواسیر کہتے ہیں۔
مقعد کے اوپر والے حصے (Rectum)کے اندر خاص قسم کے بے حس خلیات کی ایک دبیز تہہ چڑہی ہوتی ہے ہوتی ہے جب کہ مقعد کا نچلے والا حصہ(Anus) عام جلد پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں درد محسوس کرنے والے خلیے ہوتے ہیں مقعد کی اندرونی جھلیوں یا مقعد میں خون کی ان نالیوں میں مسلسل دباﺅ، خراش اور رگڑ کے باعث سوزشی اور ورمی حالت پیدا ہو جاتی ہے اور وریدیں گچھوںکی شکل میں پھول کر سطح پر ابھر آتی ہیں (A varicosity of the external hemorrhoidal veins)۔ بعض اوقات یہ وریدی سوزش، ورم اور سوجن مقعد کے صرف اندرونی حصے میں ہوتی ہے ، کبھی صرف مقعد کے منہ کے قریب ، تو کبھی دونوںمقامات پر موجود ہوتی ہے۔بسا اوقات قضائے حاجت کے وقت فضلے کے دباﺅ اور رگڑ سے یہ متاثرہ وریدیں پھٹ جاتی ہیں تو ان میں سے خون بہنے لگتا ہے۔
اگر مقعد میں موجود کوئی شریان پھٹ جائے تو سرخ چمکدار خون تیزی سے بہتا ہے ، جبکہ وریدی خون سیاہی مائل اور سست رفتار ہوتا ہے۔ اگر یہ وریدی سوزش ، ورم اور سوجن صرف مقعد کے اندرونی حصے میں ہو تو بلا درد خون بہتا ہے اسے اندرونی بواسیر(internal hemorrhoid کہتے ہیں۔ جبکہ مقعد کے منہ کے قریب وریدوں میں ورم ،اور سوجن کو بیرونی بواسیر (external hemorrhoids. )کہتے ہیں، بیرونی بواسیر کی حالت میں شدید درد اور جلن پائی جاتی ہے۔ ان ہر دومتاثرہ مقامات پر سطحی خلیات استر و جلدابھر کر گو مڑیوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جنہیں عرف عام میں موہکے یا مسے کہتے ہیں۔بسا اوقات بوا سیر کے مریضوں میں مقعد پر متاثرہ جگہ سوج کر رسولی نما گلٹی کی شکل اختیار کر لیتی ہے اس حالت کو(thrombosed hemorrhoid) کہتے ہیں۔جس میں شدید درد، جلن خارش ہوتی ہے ، اسکی وجہ ورید میں تھکا بن جانا ہوتا ہے۔
بواسیر کی کیفیت کے لحاظ سے بھی دو اقسام بیان کی جاتی ہیں :
بواسیر خونی اور بواسیر بادی۔
پہلی قسم میں خون آتا ہے جبکہ ثانی الذکر میں خون نہیں آتا ، جبکہ باقی علامات ایک جیسی ہوتی ہے۔
علامات
مقعد میں خارش ، رطوبت اور درد کا ہونا ، اجابت کا شدید قبض سے آنا ، رفع حاجت کے دوران یا بعد میں خون کا رسنا ، پھولی ہوئی وریدوں کے گچھوںکا رفع حاجت کے وقت دباﺅ سے باہر نکل آنا(prolapsed internal hemorrhoid)اور مقعد پر موہکوں کا نمایاں ہونا اس مقامی تکلیف کے ساتھ بھوک کا نہ لگنا،قوتِ ہاضمہ سست ہو جانے کے باعث تبخیر،تیزابیت اور گیس کی شکائت۔غذا کے ہضم نہ ہونے اور پاخانہ کھل کر نہ آنے کی وجہ سےا پھارہ اور پیٹ کا پھو لا پھو لا رہنا۔منہ سے بدبو آنا۔چہرے کی رنگت زرد اور جسمانی کمزور ی ۔اعضاءمیں دکھن کا احساس ،جوڑوں اور کمر میں درد ،نیند میں کمی اور مزاج میں چڑچڑاپن نمایاں علامات ہیں ۔
بواسیر کے اسباب :
عموما یہ مرض موروثی ہوتا ہے۔ قدیم طب میں قبض کو ”ام الامراض“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس بات میں کتنی حقیقت ہے یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طویل مدت تک قبض یا دائمی قبض بواسیر کی ایک اہم ترین وجہ ہے ، اجابت کا زور لگانے سے خارج ہونا، خواتین میں دوران حمل اکثر قبض کا عارضہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حمل کے بوجھ سے مقعد کے پٹھوں میں کھچاؤ، موٹاپا، گرم اشیاءمصالحہ جات کا بکثرت استعمال ، ، غذا میں فائبر ( ریشہ ) کی کمی سے بھی اجابت کی سختی اور مشکل اخراج کے باعث مقعد میں دباؤ بڑھ کر وریدوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ لوگ جو دن بھر بیٹھنے کا کام کرتے ہیں اور قبض کا شکار ہو جاتے ہیں وہ بھی عموماً بواسیر کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ قبض کشا ادویات کا بکثرت استعمال ۔
بواسیر ان لوگوں میں بھی ایک عام شکایت ہے جو وقت بے وقت اور بے تحاشا الم غلم کھاتے رہتے ہیں یا ایسے افرادجو آنتوں کی بیماریوں،آئی بی ایس (Irritable bowel syndrome) اور آئی بی ڈی (inflammatory bowel disease ) میں مبتلا ہوکر اسہال یا قبض کے شکار ہوتے ہیں۔ اغلام بازی بھی بواسیر کا ایک اہم سبب ہے۔
مزید براں بڑہاپا، ذہنی دباﺅ ، ڈپریشن ، جگر کی بیماریاں ،ذیابیطس کے مریضوں میں بھی بواسیر میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔
تشخیص
مقعد کا اندرونی اور بیرونی معائنہ اور مندرجہ بالا علامات
علاج؛
پرہیزو غذا :
بواسیر میں پرہیز و غذا کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے سب سے پہلے تو کھانے پینے کے معمولات کو درست کرنا ضروری ہے۔ کھانا وقت پر
پرہیزو غذا :
بواسیر میں پرہیز و غذا کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے سب سے پہلے تو کھانے پینے کے معمولات کو درست کرنا ضروری ہے۔ کھانا وقت پرمناسب مقدار میں کھائیں اور اپنی غذا میں ریشہ دار علاج کا مقصد اور ہدف صرف یہ ہے کہ حاجتِ بشری کے وقت فضلہ بالکل نرم ہو تاکہ آسانی سے خارج ہوسکے۔ روزانہ آٹھ دس گلاس پانی پینا لازمی ہے۔اپنی غذا میں وافر مقدار میں تازہ سبزیاں، میوہ جات، ڈرائی فروٹ شامل کریں تاکہ وافر مقدار میں ریشہ ملے اور قبض کی شکایت دور ہوجائے۔ بڑے جانور کا گوشت ، پلاﺅ ، انڈا ، مچھلی ، مرغ اور کڑاہی گوشت مصالحہ جات اور تلی ہوئی اشیاءسے مکمل احتیاط کی جائے۔
جو مریض آنتوں کی بیماری (آئی بی ایس) میں مبتلا ہوں ان کے لئے حل ہونے والا ریشہ (دَلیا، بھورے چاول)، حل نہ ہونے والا ریشہ (گندم، جوار کی روٹی، سالم اناج، خشک میوہ جات، بیج) بہتر ہے۔ جن مریضوں کو آنتوں کی کسی بیماری کے ساتھ بواسیر بھی ہو، انہیں اپنی غذا کے لئے کسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا چاہئے۔ ہلکی پھلکی ورزش کومعمول بنائیں۔۔
ہومیو پیتھک کی زود اثر ادویات چند یوم میں بواسیر کو جر سے اکھاڑ پھینکتی ہیں۔ بواسیری مسوں کو جلانے یا آپریشن جیسی تکلیف دہ صورتحال سے بچاتی ہیں۔ مزید معلومات اور رہنمائی کے لیے 03216904036 پر کال کیجیے ۔

No comments:

Post a Comment